تحریر ۔ مہک شاہد
پینٹنگ کرتے ہوۓ رنگوں کا استعمال اگر نہیں کیا جاۓ تو پینٹنگ ادھوری لگتی ہے اسی طرح ہماری ذندگی بھی رنگوں کے بغیر ادھوری لگتی ہے۔ ہماری ذندگی میں رنگ خوشیوں سے آتے ہیں، آس پاس ہمارے جتنی خوشیاں ہوتی ہے اتنے ہی ہماری ذندگی میں خوبصورت رنگ ہوتے ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے شہر میں خوشیاں ذیادہ دیر تک نہیں رہتی ہے، خوشیاں آتی ہے اور ساتھ ہی چلی جاتی ھیں۔ اس لٸے ہمارے شہر میں رنگ نظر ہی نہیں آتے ۔ تھورے بہت رنگ جو بکھرے ہوتے ہیں وہ بھی وقت کے ساتھ بہہ جاتے ہیں۔ پچلے سال کا آخری سورج غروب ہوا تو دعا کی کہ نیا سال سب کی ذندگیوں میں ڈھیر ساری خوشیاں لے کر آۓ۔ ہمارا ملک ، ہمارا شہر دشمنوں سے دور اور محفوظ رہے۔ نٸے سال کا پہلا ہفتہ امن و سکون میں گزرا اور پھر سات جنوری کو نٸے سال کی پہلی افسوسناک خبر سننے کو ملی.
ذرائع کے مطابق کوٸٹہ کے علاقے میکانگی روڈ پر سیکورٹی ادارے کی گاڑی کے قریب سات جنوری کو دھماکہ ہوا، جس میں دو افراد شہید جبکہ اٹھارہ زخمی ہوۓ۔ دھماکے سے قریبی دوکانوں، گاڑیوں اور موٹرسائيکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد ہسپتال میں زیر علاج ہی تھے کہ نٸے سال کی دوسری افسوسناک خبر آگٸی۔ کوٸٹہ کے علاقے سیٹلاٸٹ ٹاؤن میں واقع مسجد میں نماز مغرب کی اداٸیگی کے دوران خودکش دھماکہ ہوا، دھماکے میں ڈی ایس پی امان اللہ اور امام مسجد سمیت پندرہ افراد شہید جبکہ اکیس زخمی ہوۓ۔ دھماکہ سے مسجد کو شدید نقصان پہنچا۔
ایک ماہ قبل ڈی ایس پی امان اللہ کے بیٹے حاجی نجیب اللہ کو فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا تھا۔ اور اب ڈی ایس پی بھی دھماکے میں شہید ہوگٸے۔ کسی کو کیا خبر تھی کہ بیٹے کے شہید ہونے کے صرف ایک ماہ بعد ان کے والد بھی شہید ہوجاٸیں گے۔ بیٹے کا اس دنیا سے چلے جانے کا غم ابھی ختم ہی نہیں ہوا تھا کہ اب ایک گھر کے سرپرست کا اس دنیا سے چلے جانے کا غم بھی خاندان کو مل گیا۔ دوسری طرف اسی دھماکہ میں ایک ہی گھر سے تین سگے بھاٸی بھی شہید ہوگٸے ہیں بیٹے جو والدین کا سہارا بنتے ہیں وہی اپنے والدین کو بے سہارا چھوڑ کراس دنیا سے چلے گٸے ہیں۔
آخر کب تک بلوچستان کے لوگ اپنے پیاروں کی خون سے بھری لاشوں کو دفناتے رہیں گے۔ عام انسان جب کہیں خون دیکھتا ہے تو اسے کتنا عجيب لگتا ہے اس سے وہ خون دیکھا ہی نہیں جاتا ہے لیکن بلوچستان کے لوگ اپنے پیاروں کی خون سے بھری لاشوں کو اپنے ہی ہاتهوں سے دفناتے ہیں۔ دھماکے میں کوٸی اپنے بچوں سے محروم ہوجاتا ہے تو کوٸی اپنے والدین سے محروم ہوجاتا ہے تو کوٸی اپنے کسی پیارے سے محروم ہوجاتا ہے۔
کسی کو اگر چھوٹی سی چوٹ ہی لگ جاۓ تو اسے کتنا درد ہوتا ہے لیکن ہمارے یہاں تو دھماکوں میں لوگوں اپنی جانیں دھو بیٹھتے ھیں۔ بلوچستان سے دہشتگردی ہمیشہ کے لٸے ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔
ابھی حالات کچھ بہتری کی طرف جا ھی رھے تھے کہ ایک بار پھر کوئٹہ میں صرف تین دنوں میں دو دھماکوں کی گونج سنائی دیں۔ لوگ خوف کے دھندل سے نکل ھی گئے تھے کہ اب پھر سے خوف کے بادل منڈلا رھے ھیں۔
بلوچستان کے لوگ اب چاہتے ہیں کہ ہمیشہ کے لٸے صوبے سے دہشتگردی ختم ہوجاۓ اور صوبے میں امن کی فضا قاٸم ہوجاۓ۔ دعا ہے دس جنوری کو کوٸٹہ شہر میں ہونے والا دھماکہ بلوچستان کا آخری دھماکہ ہو آگے پھر کبھی کوٸی اپنے پیاروں کو کسی دھماکہ کی وجہ سے ہمیشہ کے لٸے قربان نہ کرۓ اور آنے والا وقت ہمارے صوبے میں امن کی فضا لے کر آۓ۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon