صوبہ بلوچستان:- چمن اور تعلیمی نظام

تحریر : عافیہ صفدر 

صوبہ بلوچستان کا شہر چمن' جو کے تجارت کے اعتبار سے 
ہمیشہ ہی بلوچستان کے لیے ایک اہم شہر ثابت ہوا ہے۔ چمن کی سرحد  افغانستان کے شہر سپن بولدک سے لگتی ہے ۔چمن ایک تجارتی عالمی منڈی ہے جس میں جاپان،امریکا، روس،چین اور دیگر ملکوں کے تجارتی اشیاء درآمد کی جاتی ہیں .

 چمن صرف تجارتی اعتبار سے مقبول ہے بلکہ چمن سے پاکستان کو بہت بڑے اور فٹبال کے نامور کھلاڑی بھی ملے ہیں جن میں کیپٹن محمد عیسی،جاوید خان پٹھان ،کلیم اللہ اچکزئی جیسے نام شامل ہیں۔ نا صرف فٹبال بلکہ سنوکر اور باکسنگ میں بھی چمن کے نوجوانوں نے اپنا ایک نام بنایا ہے۔ چمن شہر پچھلے دس سالوں میں ہر اعتبار سے ترقی کر گیا ہے خواہ وہ بزاروں میں خواتین کو جدید انداز کے کپڑے مہیا کرنا ہوں یا پھر فوڈ سٹریٹ سے انواع اقسام کے پشتون روایتی کھانوں سے لطف اندوز ہونا ہو۔ چمن اگر پیچھے ہے تو تعلیمی اعتبار سے سرکاری سکولز ،کالجز ہوں یا پرائیویٹ ' مکمل سٹاف موجود نہیں۔ جو سٹاف موجود ہے انکی تعلیم اتنی بہتر نہیں کے وہ پڑھا سکیں۔ "

مقامی شہری اور طالب علم صنم کا کہنا ہے " ہم تعلیم حاصل کیسے کریں جبکہ ہمیں پڑھانے والی اساتذہ بھی کم تعلیم یافتہ ہوں اور اپنے سبجیکٹس کے متعلق کچھ نہ جانتی ہوں" ۔ ہمارے پاس میٹرک میں سائنس سبجیکٹس کے ٹیچرز تک  موجود نہیں" ۔ چمن شہر میں ہر کلی کے اندر کوئی نہ کوئی سکول ضرور آباد ملے گا مقامی لوگ ان سکولوں کو صرف بزنس چمکانے کا ظریعہ سمجھتے ہیں۔  والدین کا کہنا ہے کے ہم اپنی بچوں کو پڑھانا چاہتے ہیں مگر تعلیم کے غیر میعاری ہونے کی وجہ سے کئی طالب علم تعلیم کے حصول کے لیے کوئٹہ یا پھر ایبٹ آباد کا رخ کرتے ہیں والدین کا مزید یہ کہنا تھا " تعلیم کے حصول کے لیے بچیوں کو گھر سے اتنا دور بھیجنا مناسب نہیں لگتا جس کے چلتے بہت سی بچیاں تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔ چمن کی بڑھتی ہوئی آبادی اور غیر میعاری تعلیم پر جہاں والدین بےبسی کی تصویر بنے ہوۓ ہیں وہی نجی سکول کی پرنسپل تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔ سائمہ کا کہنا تھا " میں خود ہی ٹیچرز کو گائڈ کرتی ہوں تاکہ وہ بچوں کو اچھی تعلیم دے سکیں کیونکہ یہاں تعلیم اس طرح سے نہیں ہے کے یہاں پڑھ لکھ جانے والے طالب علم خود کر پر اعتماد انداز میں تعلیم یافتہ کہہ سکیں۔ ان کا مزید یے کہنا تھا کہ ہمارے شہر کے بچوں کو اچھی تعلیم کی بہت ضرورت ہے" تمام والدین نہ صرف سکولز کالجز کو ایک میعاری اور باقی شہروں جیسی اچھی تعلیم کا معیار دینے کا مطالبہ کرتے نظر آۓ بلکہ چمن شہر میں ایک یونیورسٹی تک بنانے کا مطالبہ کرتے ہوے دکھائی دیے۔ چمن شہر جوکہ مشرقی طرف سے  سلک روڈ سے جڑا ہوا ہے جہاں ترقی روزانہ کی بنیاد پر ہو رہی ہے وہی تعلیم کے حصول کے لیے اقدامات بھی چمن کے شہریوں کا بنیادی حق ہے۔
Previous
Next Post »

1 comments:

Click here for comments
March 7, 2020 at 8:10 AM ×

Good work,keep it up

Congrats bro Hakeem Bangulzai you got PERTAMAX...! hehehehe...
Reply
avatar

ماحولیاتی تبدیلی

 ماحولیاتی تبدیلی : گزشتہ کئی دنوں سے شمالی بلوچستان اور سندھ کے چند علاقے شدید بارشوں کے لپیٹ میں ھیں۔ جہاں تک ژوب / شیرانی کا تعلق ھے  تو ...