آج بھی عورت اپنے حقوق سے محروم ھے

تحریر : آصفہ بلوچ 
مرد عورت معاشرے کے بنیادی ستون ھیں معاشرے کے 
تشکیل میں دونوں برابر کے حصے دار ھیں تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ھر دور میں عورت مرد کے برابر کھڑی نظر آتی ھے اگر خواتین کے حقوق کی بات کی جائے تو اسلام نے جو حقوق خواتین کو ماں ، بہن ، بیٹی ، بیوی کی شکل میں دیے ھیں اسکی مثال کسی بھی مہذب قوم ، ملک اور معاشرے میں نہیں ملتی۔ پاکستانی عورت زندگی کے مسائل اور تجربات کے حوالے سے بدلتی دنیا کے دیگر خواتین کی طرح ھے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ یہاں خواتین کو سنگین مسائل درپیش ھیں تو یہ کہنا بے جا نہ ھوگا۔ 


جہاں دنیا بھر میں آٹھ مارچ کو عالمی دن برائے خواتین 
منایا جاتا ھے تو وھیں آج بھی ھمارے معاشرے میں ایسے سوچ والے مرد حضرات موجود ہیں جنکو سال کے تین سو پینسٹھ دنوں میں اعتراض صرف عالمی دن برائے خواتین پر ھے انکو دراصل خواتین کے اپنے حقوق کے مطالبوں پر اعتراض ھیں ۔ خواتین کو صنف نازک ، کم اور اس جیسے دیگر القابات سے نوازا جاتا ھے شاید انکو اس چیز کا احساس نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو بہت بڑا درجہ دیا ھے معلوم ھی ھوگا کہ ماں کے پیروں تلے جنت ھے ماں بھی تو عورت ھی ھے ۔ بعض کے مطابق عورت بڑے عہدوں پر براجمان نہیں ہوسکتی شاید وہ لوگ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو کے نام سے واقف نہیں یا انکو کم عمر مائیکرو سافٹ انجینئر عارفہ کریم کا نام بھول رھا ھے نہ ھی انکو نہایت مشکل حالات میں تعلیم حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی کا نام بھولنا چاہیے ۔ 
ھمارے پاس اتنی بہترین مثالیں موجود ھونے کے باوجود بھی خواتین کے لیے اتنی کم سوچ کیوں رکھی جارھی ھے ۔ عورت کو چار دیواری میں قید کر کے گھریلو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ھے اور زبردستی چھپ بھی کرایا جاتا ھے ۔ ھمارے معاشرے میں عورت کا اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کو جرم سمجھا جاتا ھے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں ھے جہاں کم عمری میں بچیوں کی شادیاں کروائی جاتی ھے کہی ھزار خواتین زچگی کے دوران اپنے جانوں سے ہاتھ دو بیٹھتی ھیں ان میں زیادہ تر وہ لڑکیاں ھیں جنکی کم عمری شادیاں کرا دی جاتی ھیں ۔ 
اگر خواتین پر تشدد کی بات کی جائے تو پاکستان میں گھریلو تشدد میں کمی نظر نہیں آئی ھے بلکہ غیرت کے نام پر عورتوں کا قتل تواتر سے ھوتا ارھا ھے ۔ 
خواتین کیلئے تعلیم کے حصول کو نہایت مشکل بنا دیا گیا ھے اگر خواتین تعلیم حاصل کریں گی تب ھی تو اپنے حقوق کیلیے آواز بلند کریگی۔ 
آٹھ مارچ کو خواتین اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھاتی ھیں وہی حقوق جنکے ملنے سے عورت گھریلو تشدد ، جنسی ھراسگی سمیت دیگر نا انصافیوں سے چھٹکارا پاہ سکتی ھیں ۔ اگر چہ پاکستان میں خواتین کے تحفظ کیلئے پچھلے چند سالوں میں کہی قوانین کا نفاذ عمل میں لایا گیا ھے مگر پھر بھی خواتین کو اپنے بنیادی حقوق نہیں مل سکے ھیں۔ 
Previous
Next Post »

ماحولیاتی تبدیلی

 ماحولیاتی تبدیلی : گزشتہ کئی دنوں سے شمالی بلوچستان اور سندھ کے چند علاقے شدید بارشوں کے لپیٹ میں ھیں۔ جہاں تک ژوب / شیرانی کا تعلق ھے  تو ...