تحریر : ھادی خان شیرانی
تیرہ مارچ انیس سو پچپن کو ضلع ژوب میں ملک شیخ جمک خان مندوخیل کے ھاں محمد یار خان مندوخیل کی ولادت ھوئی اس وقت شائد ھی کسی کو معلوم تھا کہ محمد یار ایک نہ بھولنے والی ھستی ھوگی۔
ملک شیخ محمد یار خان مندوخیل نے اپنی ابتدائی تعلیم یعنی مڈل تک کی تعلیم گورنمنٹ ھائی سکول ژوب سے حاصل کی۔ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کرنے کراچی کا رخ کیا جہاں پر وہ ایک مقامی کالج میں سٹوڈنٹ یونین کے ھیڈ بھی رھے۔ اور جامعہ بلوچستان سے بی- اے کی تعلیم حاصل کی۔
ملک شیخ محمد یار خان مندوخیل نے اپنی سیاست کا آغاز ایک پختون قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی میں ( 1986) میں شمولیت سے کی ۔
یوں تو ژوب کی سرزمین نے بڑے سیاسی نام پیدا کئے ھیں مگر شیخ صاحب کی شخصیت دوسروں سے کچھ مختلف تھی تعلق اگرچہ ایک قوم پرست جماعت سے تھا مگر ملک صاحب ھر مظلوم اور غریب کا نمائندہ تصور کئے جاتے تھے۔ شہر میں پانی سے لیکر بجلی کے لوڈ شیڈنگ تک کا مسلئہ جب ھوتا تھا تو پھر چاھے بارش، طوفان غرض یہ کہ حالات جیسے بھی ھوا کرتے تھے شیخ صاحب لوگوں کی آواز بن جایا کرتے تھے اور پر امن احتجاج دینے کیلئے نکل آیا کرتے تھے تعلق چاھے کسی بھی سیاسی جماعت سے کیوں نہ ھوتی سب شیخ صاحب کےساتھ یک آواز ھوجاتے۔ شیخ صاحب صرف پشتونوں کے ھی نمائندے نہیں تھے بلکہ ژوب میں آباد دیگر لسانی اقوام یعنی سرائیکی، پنجابی یا دیگر کسی کمیونٹی کے کسی شخص پر کوئی آفت آتی تو سب سے پہلے شیخ صاحب کے گھر پر دستک دیتے۔ مرحوم شہر میں اپنے وقت کے سب سے بڑے سماجی شخص کے طور پر جانے جاتے تھے۔
جہاں مندوخیل صاحب کو ممتاز سماجی شخصیت ھونے کا اعزاز حاصل رھا تو وھی اپنی سیاسی صلاحیتوں کا لوہا بھی خوب منوایا ملک صاحب نے اپنی سیاسی کیرئر کے دوران بھرپور سیاسی مستقل مزاجی کا مظاھرہ کیا۔ نہ صرف صوبائی سطح پر بلکہ اپنی سیاسی جماعت کے مرکزی سطح پر بھی شیخ صاحب نے نام پیدا کیا۔ ( 2003 سے لیکر 2007 تک ) اے این پی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری رھے۔ مرحوم سیاسی موضوعات پر کافی دسترس رکھتے تھے اور عوام کو افغان جنگ اور اس وقت کے دیگر سیاسی معاملات کے حوالے سے آگاہ کرتے تھے۔ ملک صاحب پشتونوں میں اتحاد و اتفاق اور بلوچ پشتون اتحاد کے حامی تھے۔ ملک محمد یار خان مندوخیل نے [ 1988 ] کے الیکشن میں ژوب - قلعہ سیف اللہ کے انتخابی حلقے سے الیکشن لڑا۔ [ 2002- 2008 ] کے الیکشنز میں کافی بہتر پوزیشن میں ھونے کے باوجود کامیابی حاصل نہ کر پائے اور بالترتیب دوسری پوزیشن حاصل کی مگر جمہوریت پسند اتنے تھے کہ اپنی شکست کو خوش دلی سے تسلیم کر لیتے۔
[ 22 اگست 2011] یعنی اکیسویں رمضان کو ملک شیخ محمد یار خان مندوخیل نے ھمیشہ کیلئے اس دنیا کو خیر باد کہا۔ مرحوم کا نمازہ جنازہ ژوب کے شہید باز محمد باز گراؤنڈ میں پڑھایا گیا جہاں ژوب ، شیرانی، قلعہ سیف اللہ سمیت صوبے بھر کے مختلف اضلاع کے عوام نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی جنہوں نے اپنے اس عظیم سماجی و سیاسی راہنماء کو نم آنکھوں کے ساتھ رخصت کیا۔ اس موقع پر مرحوم کے سیاسی مخالفین بھی آبدیدہ تھے شاید انکو بھی احساس تھا کہ ملک محمد یار خان مندوخیل نے جانے میں بہت جلدی کی۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon