کانگو وائرس سے جابحق ھونے والے ڈاکٹر ایاز مندوخیل اور کانگو وائرس سے چھٹکارا پانے والے ایاز مندوخیل کی کہانی


                                                                          تحریر : ھادی خان شیرانی 

ضلع ژوب سے تعلق رکھنے ممتاز ڈاکٹر اور بولان میڈیکل کالج کوئٹہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ایاز خان مندوخیل ایک انسان دوست شخص کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔ سال 2011 میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریض کا علاج کرتے وقت ڈاکٹر ایاز مندوخیل خود کانگو وائرس کا شکار ھوگئے تھے۔ ڈاکٹر ایاز مندوخیل کے بھائی ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ لوکل گورننمٹ کوئٹہ نواز مندوخیل کا کہنا ھے، '' کہ ڈاکٹر صاحب اس سے پہلے بھی کانگو سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرچکے تھے مگر 2011 میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریض کی سرجری کرتے وقت مریض کی خون چھینٹیں ڈاکٹر صاحب پر پڑنے سے ایاز صاحب خود کانگو وائرس کا شکار ھوگئے۔
                                                     






جبکہ دوسری طرف ژوب سے تعلق رکھنے والے 37 سالا نوجوان ایاز مندوخیل 2015 کو کانگو وائرس کا شکار ھوگئے تھے۔ ایاز مندوخیل کے والد عبدل مندوخیل کے مطابق '' میرے بیٹے ایاز مندوخیل کو چھیچھڑ کے کاٹنے سے کانگو لاحق ھوئی ایاز کے والد کا مذید کہنا تھا کہ شروع میں ھمیں معلوم نہیں تھا کہ میرے بیٹے کو کانگو لاحق ھوئی ھے جب بخار شدید سے شدید تر ھوتا گیا تو ھمیں ایاز کو کوئٹہ لے کے جانا پڑا جہاں پر میرے بیٹے میں کانگو وائرس کی تشخیص ھوئی۔ کئی دنوں تک ایاز زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رھا مگر خدا نے میرے بیٹے کو ایک اور زندگی دینی تھی''۔
ڈاکٹر ایاز مندوخیل کے بھائی نواز مندوخیل کا کہنا ھے '' ھم بھائی کو علاج کے لئے آغا خان اسپتال کراچی لے کہ گئے۔ ڈاکٹرز نے مجھے بھائی سے ملتے وقت حفاظتی ماسک پہننے کا کہا مگر میرے بھائی چونکہ خود سرجن تھے تو میں نہیں چاھتا تھا کہ بھائی کو محسوس ھو کہ میں اپنی حفاظت کے لئے اسے ملتے وقت احتیاط کررھا ھوں تو اسی وجہ سے میں بغیر ماسک پہنے بھائی سے ملنے جاتا۔ نواز مندوخیل نے آہ بھرتے ھوتے کہا کہ بعض اوقات کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرتے وقت ڈاکٹرز حضرات کتراتے ھیں مگر میرے بھائی یعنی ڈاکٹر ایاز مندوخیل نے رسک لیکر مریض کی جان بچانے کی کوشش کی مگر بچا نہ پائے اور خود بھی کانگو وائرس کا شکار ھو کر اس دنیا سے کوچ کرگئے ''۔


سینتیس سالہ نوجوان ایاز مندوخیل کے مطابق کانگو کے شکار ھونے سے پہلے اسے اس مرض کی کچھ خاص آگاہی حاصل نہیں تھیں البتہ ژوب سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ایاز مندوخیل کے کانگو وائرس سے ھلاکت کے بعد اتنا ضرور معلوم تھا کہ کانگو نامی وائرس وجود رکھتا ھے جبکہ ایاز مندوخیل کے والد عبدل مندوخیل سمجتھے ھیں کہ عوام میں کانگو وائرس کے حوالے سے موثر آگاہی کے ذریعے کانگو وائرس پر قابو پایا جاسکتا ھے۔
یاد رہے کہ ضلع ژوب میں کانگو وائرس کی تشخیص اور نہ علاج کے لئے سہولیات میسر ھیں۔ ماضی میں بھی ضلع ژوب میں کانگو وائرس کے کیسسز رپورٹ ھوتے رھے ھیں۔
Previous
Next Post »

1 comments:

Click here for comments
Unknown
admin
January 7, 2020 at 6:56 AM ×

Please mention The Way in which Ayaz khan. Recovered.

Congrats bro Unknown you got PERTAMAX...! hehehehe...
Reply
avatar

ماحولیاتی تبدیلی

 ماحولیاتی تبدیلی : گزشتہ کئی دنوں سے شمالی بلوچستان اور سندھ کے چند علاقے شدید بارشوں کے لپیٹ میں ھیں۔ جہاں تک ژوب / شیرانی کا تعلق ھے  تو ...