بلوچستان کے ضلع شیرانی میں حوا کی بیٹیاں تعلیم سے محروم!

بلوچستان کے ضلع شیرانی میں حوا کی بیٹیاں تعلیم سے محروم!
                                                                                                                        تحریر عافیہ صفدر
 بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ھے مگر تعلیمی شرع کے لحاظ سے ملک کا سب سے پسماندہ صوبہ بھی ھے۔بلوچستان کا ضلع شیرانی جوکہ پہلے ضلع ژوب کا حصہ ہوا کرتا تھا مگر 2006 میں اسے ایک الگ ضلع کی حیثیت حاصل ہوگئی اور اس ضلع کا نام ضلع کے سب سے بڑے قبیلے شیرانی کے نام پر رکھا گیا ھے۔میر علی خیل ضلع شیرانی کا ھیڈ کوارٹر ھے ضلع شیرانی دراصل میں کوئٹہ کے شمال مشرق میں واقع ھے۔شیرانی کی خوبصورتی اس کے قدآور پہاڑ اور درخت ہیں اور ان درختوں پر أگنے والا چلغوزہ یہاں کی مقامی آبادی کا ذریعہ معاش بھی ھے۔ضلع شیرانی کا شمار بلوچستان کے تعلیمی پسماندگی کے شکار اضلاع میں ھوتا ھے۔




 ضلع شیرانی 2,710 رقبے پر پہلا ہوا یے.ذرائع کے مطابق ضلع شیرانی میں سکولز کی تعداد 186 ہے اور پورے ضلع میں ایک انٹر بوائز کالج ہے جبکہ ڈگری کالجز کا تصور بھی سر ے سے موجود نہیں۔ مردم شماری 2017 کے مطابق ضلع کی آبادی ایک لاکھ ترپن ھزار نفوس پر مشتمل ھے مگر اتنے بڑے علاقے میں لڑکیوں کے لیے نہ ھی کوئی انٹر کالج نہ ھی ڈگری کالج اور یونیورسٹی کا تصور تو ہمسایہ اضلاع میں بھی موجود نہیں۔ یاد رہے ضلع شیرانی کی آبادی کا ایک بڑا اس وقت ھمسایہ ڈسٹرکٹ ژوب میں آباد ھیں اور تعلیم کی پیاس بجانے کے لئے شیرانی اور حریفال قبائل کی لڑکیاں کم ھی تعداد میں سہی مگر اس وقت ضلع ژوب میں زیر تعلیم ھیں۔ مگر ضلع شیرانی میں رھنے والی چند ھی لڑکیاں ابتدائی تعلیم حاصل کرلیتی ھیں اور باقی ساری عمر تعلیم جیسے زیور سے محروم رہ جاتی ھیں۔ مقامی لڑکی شاہدہ (فرضی نام) کا کہنا ہے کے انہیں تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے مگر تعلیمی درسگاہیں دور ہونے کی وجہ سے وہ تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں وہ گورنمنٹ سے اپیل کرتی ہے کے یہاں لڑکیوں کے لیے علہدہ سکولز,کالجز اور یونیورسٹی تعمیر کرکے مقامی لڑکیوں کی مشکلات کو آسان کیا جاۓ۔ جبکہ ایک مقامی صحافی سمجھتے ھیں" کہ ضلع شیرانی میں بہت سے گھوسٹ سکولز ہیں (جو کہ موجود تو نہیں ھوتے مگر کاغذات میں رننگ اسکلولز ھی شمار کئے جاتے ھیں) اور بعض سکولز کی عمارات اس قابل نہیں کے اس میں تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھا جاۓ یہ معاملات بھی توجہ طلب ہے کہ 21 صدی میں بلوچستان میں آج بھی ایسے کئی اضلاع ہیں جن میں خواتین تعلیم سے محروم ہیں اس صورتحال میں نیپولین ہل کا وہ فقرہ یاد آتا ہے "ایک عورت کو تعلیم کے ذیور سے اراستہ کرنا گویہ پورے خاندان کو تعلیم سے اراستہ کرنے کے مترادف ہے" اور تشویشناک بات یے ہے کے ضلع شیرانی میں تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق محظ ٪3 ہے۔ جو کہ یقینا ایک لمحہ فکریہ ھے۔


Previous
Next Post »

ماحولیاتی تبدیلی

 ماحولیاتی تبدیلی : گزشتہ کئی دنوں سے شمالی بلوچستان اور سندھ کے چند علاقے شدید بارشوں کے لپیٹ میں ھیں۔ جہاں تک ژوب / شیرانی کا تعلق ھے  تو ...