ضلع شیرانی کے پندرہ سالا رفیع اللہ کی کہانی

                       


ضلع شیرانی کو جنوری 2006 میں ژوب سے الگ کر کے ایک ضلع کا
درجہ دیا گیا اسکے اطراف میں ڈی آی خان ، ژوب اور وزیرستان واقع ھیں ضلع کا نام یہاں کے سب سے بڑے قبیلے [ شیرانی ] کے نام پر رکھا گیا ھے2017 کے مردم شماری کے مطابق ضلع کی آبادی ایک لاکھ ترپن ھزار ایک سولہ نفوس پر مشتمل ھیں۔  مذکورہ ضلع میں شیرانی اور حریفال ھی آباد ھیں۔
پندرہ سالا رفیع اللہ شیرانی جو کہ ملا راغہ ضلع شیرانی کا رہائشی ھے گزشتہ کچھ دنوں سے ژوب میں رہائش پذیر ھے وہ کیوں متصل شہر میں رہ رہے ھیں یہ بتانے سے پہلے اگر بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان کے اعداد و شمار پر نظر دوڑائی جائے تو عین ممکن ھے کہ ھمیں ضلع شیرانی کی تعلیمی حالت کا بخوبی علم ھو جائے گا بی ای ایس پی کے [ 2016]  کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ضلع میں کل پرائمری  سکولوں کی تعداد 157 ھے جنمیں گرلز سکولوں کی تعداد تو صرف 18 ھے 2 گرلز  مڈل سکولز سمیت 13 جبکہ صرف  5 بوائز ھای  سکولز اور ایک ھی گرلز ھای سکول ھے جس سے اس ضلع کی تعلیمی پسماندگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ھے
پندرہ سالا طالبعلم کا کہنا ھے " میں  نے گزشتہ سال بھی ژوب میں ایک مہینے کے لیے سکونت اختیار کی تھی اور اب کی بار بھی -
گہری سانس لینے کے بعد رفیع اللہ کا مذید کہنا تھا میں ھای سکول مانی خواہ میں دسویں جماعت کا طالبعلم ھوں  اپنے ضلع میں امتحانی مراکز نہ ھونے کی وجہ سے مجھے ژوب آنا ھوا ھے "۔
یاد رھے ضلع کی حیثیت حاصل کیے ھوئے تیرہ سال ھونے کے باوجود بھی شیرانی کے اکثر سرکاری دفاتر آج بھی ضلع ژوب سے منتقل نہیں ھوے  اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی بنا پر ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے ژوب کا رخ کر لیا ھے
رفیع اللہ کے مطابق یہاں پر میرے گاوں سمیت شیرانی کے دیگر علاقوں سے سینکڑوں طالبعلم امتحانات دینے کی غرض سے اس وقت ژوب کے ہوٹلوں میں رہائش پذیر ھیں اور کچھ تو ستر کلو میٹر سے زائد کا فاصلہ طے کر کے امتحانی مراکز میں اپنے پیپرز دینے پہنچ جاتے ھیں۔
یاد رھے طالبعلم بے پناہ مالی مشکلات کے باوجود اپنی تعلیم جاری کیے  ھوے ھیں جو طالبعلم اس وقت ضلع شیرانی کے سکولوں میں پڑھ رھ  ھیں انکے امتحانی مراکز وہہی  پر ھی ھونے چاھیے تاکہ رفیع اللہ کی طرح ہزاروں طالبعلموں کو اپنی تعلیم جاری رکھنے میں کا سامنا نہ کرنا پڑے اور اسی کی تائید پندرہ سالا طالبعلم نے اپنی بات کو طول دیتے ھوے کہا" ضلع شیرانی کے طالبعلموں کو بھی یہ حاصل ھونا چاھیے کہ وہ اپنے اپنے سکولز میں یا
کم از کم شیرانی میں ھی اپنے امتحانات دے سکے"۔

Previous
Next Post »

1 comments:

Click here for comments
Unknown
admin
February 27, 2019 at 8:01 AM ×

Bilkul is k lia bahut PehlaY awaz otani chaiye te khair dhair aaye drust aaye... proud mr.Hadi khaN..❤

Congrats bro Unknown you got PERTAMAX...! hehehehe...
Reply
avatar

ماحولیاتی تبدیلی

 ماحولیاتی تبدیلی : گزشتہ کئی دنوں سے شمالی بلوچستان اور سندھ کے چند علاقے شدید بارشوں کے لپیٹ میں ھیں۔ جہاں تک ژوب / شیرانی کا تعلق ھے  تو ...