نوشہرہ ، درندگی کا دل دہلا دینے والا واقعہ

                                                               تحریر : آمنہ وقار
خیبر پختونخواہ کے ضلع نوشہرہ میں ہوس کا شکار ہونے سات سالہ ہوزنور ہنستے کھیلتے مدرسہ گئی تو واپس نہ‌لوٹی اور جب لوٹی تو ایسی حالت میں کہ فرش سے لے کر عرش‌تک ہر چیز لرز کر رہ‌گئی۔
                                               


اس فرشتہ صفت جان کا گناہ محض یہ‌تھا کہ وہ لڑکی تھی۔ سوال تو یہاں یہ پیدا ہوتا ھے کہ اس ہولناک واقعہ کا ذمہ دار کون ہے؟ ہماری ریاست جو‌ سیاست دانوں کے ھاتوں محض ایک کھلونا بن کر رہ گئ ہے جہاں انصاف مکمل طور پر ناپید اور قانون مردہ ہو چکا ہے، یا‌ ہماری عدلیہ جس پر "صُمّم بُکْم" کا عالم طاری ہو‌ جاتا ہے یا پھر ہماری‌ عوام جو ایسے سانحوں پر قوت سماعت اور قوت گویائ سے محروم ہو جاتی ہے۔
مجھے یقین ہے کہ اس سوال کا جواب تا قیامت اخز نہیں کیا جا سکے گا۔
دوسری طرف لوگوں نے سماجی رابطے کی نیٹ ورک ٹویٹر پر اس واقعے کیخلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا ھے اور مطالبہ کر رھے ھیں کہ مجرم کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے ۔                                         فرشتہ، ذینب اور ہوزنور جیسی معصوم کلیاں کسی کی بیٹیاں کسی کی بہنیں تھیں اگر اس بار درندوں کو‌عبرت ناک انجام تک نہ‌پہنچایا گیا‌‌ تو اگلی دفعہ یہ قیامت ہم‌پر بھی‌ٹوٹ سکتی ہے۔
ضروری‌ہے کہ‌ہم یکجا ہو کر انصاف کے لیے ایسی‌ آواز بلند کریں جو قانون کے پتلوں کے ارواح جھنجوڑ کر رکھ دے۔

Previous
Next Post »

ماحولیاتی تبدیلی

 ماحولیاتی تبدیلی : گزشتہ کئی دنوں سے شمالی بلوچستان اور سندھ کے چند علاقے شدید بارشوں کے لپیٹ میں ھیں۔ جہاں تک ژوب / شیرانی کا تعلق ھے  تو ...