ٹڈی دل کا حملہ، لاکھوں کی فصلیں تباہ

  
                                                                                                            رپورٹ عافیہ صفدر                                            
گزشتہ کچھ مہینوں سے ملک بھر میں ٹڈیوں کا خوف طاری.  سندھ سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں ٹڈی دل کے حملے سے کھڑی فصلیں تباہ ہونے لگیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں گندم کی کھڑی فصل بھی ٹڈیوں کے حملے کے زد میں آگئی۔ 
پاکپتن،عارف والا اور دیگر علاقے بھی ٹڈیوں کے حملوں  سے بہت متاثر ہوۓ ھیں۔ چند دن پہلے اسی حوالے  سے وزیر اعظم کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں تمام صورتحال سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا جس کے چلتے وزیر اعظم نے نیشنل الرٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔


اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق یہ ٹڈیاں ایتھوپیا،صومالیہ،یمن،سعودی عرب اور پھر عمان سے ہوتی ہوئی بلوچستان کے ضلع چاغی اور پھر صوبہ سندھ میں داخل ہوے سندھ کے ضلع خیرپور کے صحرائی علاقے سے ہوتی ہوئی یے ٹڈیاں نارا،سکھر ،صالح پٹ،سانگھڑ،عمر کوٹ اور تھر کے صحرائی علاقوں تک پہنچ گئ۔ جھاں  سے صرف چند کلامیٹر دور میٹڑھی کے مقام پر فضائی سپرے کیا گیا لیکن یہ عمل بھی کچھ کام نہ آیا کسانوں کا کہنا ہے کے سپرے کے ایک گھنٹے بعد ٹڈی دل فصلوں پر لوٹ آتی ہیں جس سے ظاہر ہے کے ان ٹڈیوں پر سپرے کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے۔کسانوں کو خدشہ ہے کے ٹڈیوں کے حملے سے انکی فصلوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔کئی کسان ہاتھوں میں تھال اور پلاسٹک کی بوتلیں لیے انہیں بجاتے پھر رہے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ فصل پر بیٹھی ہزاروں ٹڈیاں کسی طریقے اڑ جائیں۔ یاد رہے سندھ پاکستان میں روئی کی پیداوار کا سب سے بڑا زریعہ ہے پاکستان کی ادھی سے زیادہ فیصد معشیت کا دارومدار اسی فصل پر ہے۔ پلانٹ پروٹکشن محکمے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فخر الزمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹڈیوں کی افزائش نسل کے لیے سازگار ماحول موجود ہے۔ فوڈ اینڈ ایگرکلچر آرگنائزیشن کے مطابق اگر ٹڈی دل صحرائی علاقوں میں فصلوں پر حملہ آور ہو جائیں تو قحط سالی کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ انکے مطابق ٹڈی دل کو ختم کرنے کے لیے سپرے کا استعمال کیا جاتا جس میں کوشش کی جاتی ہے کے کم سے کم ایسی چیزیں ملائی جائیں جس سےانسانی جان کو کم نقصان ہو۔ انکا یے بھی کہنا تھا سپرے کرنے سے پہلے اعلان کر دیا جاتا ہے کے مویشی اور انسانی نقل و حرکت کو مکمل بند کیا جاۓ تاہم اس دعوے کے برعکس لوگ اپنے موئشی سمیت نقل و حرکت جاری رکھتے  ہوے نظر آتے ہیں۔ٹڈی دل کے حملے سے جہاں کسانوں کی فصلوں کو نقصان پہنچا وہی کسانوں کی مالی حالت پر بھی شدید  اثر پڑا ہے۔ کسان حکومت سے اس مصلے کے موثر حل کے لیے مطالبہ کرتے نظر ارہے ہیں۔

Previous
Next Post »

2 comments

Click here for comments
Nabila Naz
admin
February 4, 2020 at 2:30 AM ×

Best information ,, Good Afia 👍

Reply
avatar

ماحولیاتی تبدیلی

 ماحولیاتی تبدیلی : گزشتہ کئی دنوں سے شمالی بلوچستان اور سندھ کے چند علاقے شدید بارشوں کے لپیٹ میں ھیں۔ جہاں تک ژوب / شیرانی کا تعلق ھے  تو ...