تحریر : عافیہ صفدر
تعلیم کا لفظ ہمیشہ ہی سے ترقی کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ جس سے ظاہر ہے کہ تعلیم ہی وہ چابی ہے جو کہ کامیابی کے تالے کھولتی ہے۔ کئی ترقی یافتہ ممالک ہیں جوکے ایک تعلیمی نظام اور ایک سلیبس لے کر چل رہے ہیں جن میں سر فہرست فرانس اور جاپان ہیں۔2018 میں پی ٹی آئی کی گورنمنٹ آنے کے بعد اور اس سے پہلے بھی وزیر اعظم عمران خان کئی بار برملا ایک تعلیمی نظام کے حوالے سے عوام سے بات کرتے رہے ہیں۔ دینی مدارس میں 2 اکتوبر 2019 کو ہونے والی تقریب میں بھی عمران خان نے ایک سلیبس اور ایک تعلیمی نظام کی بات کو دھراتے ہوۓ کہا کہ ملک میں ایک نظام تعلیم ایک قوم کو جنم دیتی ہے، جس میں ہر فرد کے لیے کامیابی کے مواقعے موجود ہوتے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی بات کی جاۓ جوکہ تعلیم کے لیحاظ سے ملک کا پسماندہ صوبہ ہے۔ بلوچستان میں اس وقت سکول - ایج بچوں کی تعداد 3.6 ملین ھے جسمیں سے 2۔3 ملین بچے اس وقت اسکولوں سے باھر ھے یاد رھے بلوچستان کی مکمل آبادی 12.3 ملین ھے۔
اندازے کے مطابق 46٪ تعلیمی شرع رکھنے والا یہ صوبہ جوکے رقبے کے لیحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے ترقی کے لیحاظ سے سب سے پیچھے بلوچستان میں کئی اضلاع ایسے ہیں جہاں بنیادی تعلیمی ضروریات میسر نہیں اور کئی اضلاع آج بھی تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم ہیں جن میں زیارت ،شیرانی اور کئی اضلاع شامل ہیں۔ یواین ارٹیکل کے تحت ہر فرد کو تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے اور بنیادی تعلیم کو گورنمنٹ کی جانب سے مفت فراہم کرنے کا بھی ذکر ہے۔ جہاں بلوچستان کے کئی اضلاع تعلیم سے محروم ہیں وہاں دو مختلف نظام تعلیم اور بھی بڑا مسلہ ہے۔ بڑے اور نامور سکولوں میں بڑی اور مہنگی فیس جمع کروا کر فر فر انگریزی سکھائی جاتی ہے ایسے سکولز ہمارے معاشرے کی ایک بنیادی ضرورت کو پورا تو کرتے ہیں مگر فیس مہنگی ہونے کی وجہ سے کئی غریب ماں باپ ایسے اسکولوں کا رخ نہیں کرتے اور اگر بات چھوٹے سکولز کی جاۓ تو تعلیم کچھ خاص معیاری بھی نہیں ہوتی سو ، دو سو روپے فیس کی مد میں ملک کے معماروں کو میٹرک پاس یا پھر انڈر میٹرک ٹیچرز کے حوالے کر دیا جاتا ہے جوکہ قانونا جرم ہے۔جہاں تک گورنمنٹ سکولز کا تعلق ہے تو وہاں بچے اردو زبان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور آج کل کی معاشرتی ضرورت انگریزی سیکھنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ یاد رہے کے کزشتہ سال 2019 میں یو این ڈی پی نے بلوچستان کو دوسرے نمبر پر ملک کا سب سے غریب صوبہ قرار دیا جسکی 71٪ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ ایسے حالات میں فیڈرل گورنمنٹ کی جانب سے یونیورسیٹیز کا چالیس فیص فنڈ بھی کاٹ لیا گیا ہے جسے لیکر کئی احتجاج بھی منظرعام پر آۓ۔ ان حالات میں بلوچستان میں ایک نظام تعلیم صرف ایک خواب کی ہی حیصیت اختیار کرتا ہوا دکھائی دۓ رہا ہے۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon