کوئٹہ بلڈنگ کوڈ


ایک زمانہ تھا جب کوئٹہ کو لٹل پیرس کہا جاتا تھا پلاننگ کے ساتھ بنائے  جانے والی کشادہ سڑکیں ، بہترین عمارتیں اور قدرت کی طرف سے عطا کردہ موسم نے اس شہر کو ایک لحاظ سے منفرد بنا کے رکھا تھا مگر پھر 31 مئی  1935 کو آنے والے تباہ کن زلزلے نے سب کچھ تہس نہس کردیا اسی تباہ کن زلزلے کے دو سال بعد یعنی 1937 کو کوئٹہ بلڈنگ کوڈ نافذ کروا دیا گیا جس کے تحت کوئٹہ میں بالخصوص مین سٹی میں عمارتوں کی قانونی حد یعنی اونچائی 30 فٹ کردی گئی  پہلے پہل تو شہر میں سٹوری بلڈ نگننز غیر قانونی قراد دی گئی مگر بعد میں اسمیں نرمی کردی گئی
وقت کے ساتھ ساتھ کوئٹہ کی آبادی بھی تیزی کے ساتھ بڑھتی گئی  خاص کر 1970 کے بعد شہر وسیع ھوتا چلا گیا اور جگہ جگہ نئے ہاوسنگ سوسائٹی اور بلند بالا عمارتیں بغیر کسی پلاننگ کے تعمیر کیے گیے ماسوائے ماڈل ٹاون ، جناح ، شہباز ٹاون اور چند دیگر کے جو کسی حد تک کچھ پلاننگ سے بنائے  گیے
اس وقت کوئٹہ کے اھم شاہراؤں پر واقع ہزاروں کی تعداد میں عمارتیں قانونی حد کو نظرانداز کر کے بنائی گئی ھیں حکام کی بے حسی کہہ لیں یا ملی بھگت کہ آجکل شہر میں  بنائے  جانے والی اکثر نہی  عمارتیں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کر کے بنائی جاری ھیں ایک طرف تو زلزلے کے ریڈ زون میں شمار ھونے اس شہر میں بلند وبالا عمارتیں تعمیر کی جارھی ھیں تو دوسری طرف انہی عمارتوں کے اوپر بھاری بھر کم بل بورڈز کسی خطرے سے کم نہیں ۔
مشہور آرکیٹکٹ محمد علی کے مطابق "آج کے سائنسی دور میں 30 فٹ سے اونچی عمارتیں تعمیر کرنا ماضی کی نسبت کچھ زیادہ نقصان دہ نہیں ھونگی مگر اس طرح کے عمارتوں کے لیے دیا گیا طریقہ کار اور خام مال استعمال کرنا لازمی ھوتا ھے " مگر بد قسمتی سے کوئٹہ میں کمزور خام مال سے بلند وبالا عمارتیں تعمیر ھو رھی ھیں صوبائی دارلحکومت کے آفیشلز کے مطابق کوئٹہ میں 130 سے زاہد عمارتوں اور گھروں کو خطرناک قراردیا گیا ھے ایک ایسا شہر جو کہ کچھ عشرے پہلے زلزلے کی وجہ سے مکمل تباہ ھوا اور 1988 سے اب تک 44 افراد مذکورہ شہر میں اسی قدرتی آفت کی وجہ سے اپنے جانوں سے ہاتھ دو بیٹھے ھیں ایسے شہر میں بغیر پلاننگ کے بلند وبالا عمارتیں تعمیر کرنا   اجتماعی خودکشی کرنے کے مترادف ھیں ۔

Previous
Next Post »

ماحولیاتی تبدیلی

 ماحولیاتی تبدیلی : گزشتہ کئی دنوں سے شمالی بلوچستان اور سندھ کے چند علاقے شدید بارشوں کے لپیٹ میں ھیں۔ جہاں تک ژوب / شیرانی کا تعلق ھے  تو ...