مئی 2018 میں پاکستان مسّلم لیگ نے اپنی دور حکومت مکمل کی جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 25 جولائی 2018 کو عام انتخابات منعقد کرنے کا اعلان کیا اور تب تک نگران حکومت کو حکومتی معاملات چلانے کا کہا ۔
دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی سیاسی پارٹیوں کے امیدوار الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے تھے اور جگہ جگہ سیاسی پنڈال سجانے لگے کہ 12 جولائی کو مستونگ کے علاقے درنگاہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور پی-بی 35 مستونگ کے امیدوار سراج رئیسانی جلسہ گاہ میں عوام سے خطاب کرنے والے ہی تھے کہ اچانک ایک زور دار دھماکہ ہوا اور سراج رئیسانی سمیت 200 سے زاہد افراد دہشت گردوں کی بربریت کے نظر ہو گئے واقعے کے بعد پورے ملک میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی پی-بی 35 کے انتخابات ملتوی کر دییے اب جب کہ عام انتخابات ہو چکے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اتحادوں کے ساتھ ملکر حکومت بنا چکے ہیں اور الیکشن کمیشن نے 14 اکتوبر کو پی-بی 35 مستونگ پر انتخابات کروانے ہیں انتخابات کے آتے ہی سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں اس حلقے میں شہید سراج رئیسانی کے بڑے بھائی سابق وزیراعلی اسلم رئیسانی بھی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصّہ لے رہے ہیں اور انتخابی نشان بندوق ہے جب کہ نیشنل پارٹی کی ٹکٹ سے سردار کمال خان بنگلزئی الیکشن لڑیں گے جنکا انتخابی نشان ہری ہے بلوچستان عوامی پارٹی کی طرف سے نور احمد قسمت آزمای کریں گے جب کہ دیگر آزاد امیدواروں میں حاجی شاہ جہاں بنگلزئی انتخابی نشان جیپ ، حاجی انور شاہ شاہوانی ، انگور ، جلیل احمد انتخابی نشان جگ اور چند اور آزاد امیدوار بھی پی-بی 35 پر ہونے والے الیکشن میں مدمقابل ہونگے ۔
زرایع کے مطابق نیشنل پارٹی کے سردار کمال خان بنگلزئی اور آزاد امیدوار اور شہید سراج رئیسانی کے بڑے بھائی اسلم ریسانی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے ۔
پی-بی 40 خضدار
25 جولائی کو عام انتخابات میں اس حلقے پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کامیاب ہوۓ تھے جس نے بعد میں قومی اسمبلی کی سیٹ رکھتے ہوۓ صوبائی اسمبلی کی یہ سیٹ چھوڑ دی اور اب 14 اکتوبر کو اسی حلقے پر ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں اور سیاسی جماعتیں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ہی امیدوار محمّد اکبر مینگل انتخانی نشان کلہاڑا آزاد امیدوار شفیق مینگل انتخانی نشان خرگوش ، بلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی ) نے حمیدالرحمان کو میدان میں اتارا ہے جب کہ دیگر آزاد امیدواروں میں خلیفہ نواز علی ، انتخابی نشان جیپ ، اسد نور اور ندیم رشید آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے قدیر احمد کو اپنا امیدوار چنا ہے جو کہ تیر کے نشان کے تحت الیکشن لڑیں گے ۔
عوامی راے کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی ( مینگل ) کے امیدوار محمّد اکبر مینگل کی پوزیشن مضبوط نظر آ رہی ہے جب کہ آزاد امیدوار میر شفیق الرحمن ٹف ٹایم دے سکتے ہیں ۔
پولنگ اسٹیشنز
اگر ہم 14 اکتوبر کو ہونے والے الیکشن میں دونوں حلقوں پی-بی 35 مستونگ اور پی-بی 40 خضدار کے ٹوٹل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد پر نظر دوڑایں تو یہ ایک لاکھ بیاسی ھزار سات سو آٹھاتیس بنتی ہے (182738) مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ چھ ہزار پانچ سو پینسٹھ ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد چہتر ھزار ایک سو تہتر ( 76173)ہے ٹوٹل پولنگ اسٹیشن کی تعداد ایک سو ستانوے ( 197 ) ہے جبکہ ٹوٹل پولنگ بوتھ 526 ہے اور 197 پریذائڈنگ آفیسرز ، 526 اسسٹنٹ پریذائڈنگ آفیسر اور پولنگ آفیسرز کی تعداد بھی 526 ہی ہے ۔
جو الیکشن کے دن اپنے خدمات سر انجام دیں گے ۔
دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی سیاسی پارٹیوں کے امیدوار الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے تھے اور جگہ جگہ سیاسی پنڈال سجانے لگے کہ 12 جولائی کو مستونگ کے علاقے درنگاہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور پی-بی 35 مستونگ کے امیدوار سراج رئیسانی جلسہ گاہ میں عوام سے خطاب کرنے والے ہی تھے کہ اچانک ایک زور دار دھماکہ ہوا اور سراج رئیسانی سمیت 200 سے زاہد افراد دہشت گردوں کی بربریت کے نظر ہو گئے واقعے کے بعد پورے ملک میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی پی-بی 35 کے انتخابات ملتوی کر دییے اب جب کہ عام انتخابات ہو چکے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی ، پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اتحادوں کے ساتھ ملکر حکومت بنا چکے ہیں اور الیکشن کمیشن نے 14 اکتوبر کو پی-بی 35 مستونگ پر انتخابات کروانے ہیں انتخابات کے آتے ہی سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں اس حلقے میں شہید سراج رئیسانی کے بڑے بھائی سابق وزیراعلی اسلم رئیسانی بھی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصّہ لے رہے ہیں اور انتخابی نشان بندوق ہے جب کہ نیشنل پارٹی کی ٹکٹ سے سردار کمال خان بنگلزئی الیکشن لڑیں گے جنکا انتخابی نشان ہری ہے بلوچستان عوامی پارٹی کی طرف سے نور احمد قسمت آزمای کریں گے جب کہ دیگر آزاد امیدواروں میں حاجی شاہ جہاں بنگلزئی انتخابی نشان جیپ ، حاجی انور شاہ شاہوانی ، انگور ، جلیل احمد انتخابی نشان جگ اور چند اور آزاد امیدوار بھی پی-بی 35 پر ہونے والے الیکشن میں مدمقابل ہونگے ۔
زرایع کے مطابق نیشنل پارٹی کے سردار کمال خان بنگلزئی اور آزاد امیدوار اور شہید سراج رئیسانی کے بڑے بھائی اسلم ریسانی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے ۔
پی-بی 40 خضدار
25 جولائی کو عام انتخابات میں اس حلقے پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کامیاب ہوۓ تھے جس نے بعد میں قومی اسمبلی کی سیٹ رکھتے ہوۓ صوبائی اسمبلی کی یہ سیٹ چھوڑ دی اور اب 14 اکتوبر کو اسی حلقے پر ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں اور سیاسی جماعتیں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ہی امیدوار محمّد اکبر مینگل انتخانی نشان کلہاڑا آزاد امیدوار شفیق مینگل انتخانی نشان خرگوش ، بلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی ) نے حمیدالرحمان کو میدان میں اتارا ہے جب کہ دیگر آزاد امیدواروں میں خلیفہ نواز علی ، انتخابی نشان جیپ ، اسد نور اور ندیم رشید آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے قدیر احمد کو اپنا امیدوار چنا ہے جو کہ تیر کے نشان کے تحت الیکشن لڑیں گے ۔
عوامی راے کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی ( مینگل ) کے امیدوار محمّد اکبر مینگل کی پوزیشن مضبوط نظر آ رہی ہے جب کہ آزاد امیدوار میر شفیق الرحمن ٹف ٹایم دے سکتے ہیں ۔
پولنگ اسٹیشنز
اگر ہم 14 اکتوبر کو ہونے والے الیکشن میں دونوں حلقوں پی-بی 35 مستونگ اور پی-بی 40 خضدار کے ٹوٹل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد پر نظر دوڑایں تو یہ ایک لاکھ بیاسی ھزار سات سو آٹھاتیس بنتی ہے (182738) مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ چھ ہزار پانچ سو پینسٹھ ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد چہتر ھزار ایک سو تہتر ( 76173)ہے ٹوٹل پولنگ اسٹیشن کی تعداد ایک سو ستانوے ( 197 ) ہے جبکہ ٹوٹل پولنگ بوتھ 526 ہے اور 197 پریذائڈنگ آفیسرز ، 526 اسسٹنٹ پریذائڈنگ آفیسر اور پولنگ آفیسرز کی تعداد بھی 526 ہی ہے ۔
جو الیکشن کے دن اپنے خدمات سر انجام دیں گے ۔
1 comments:
Click here for commentsWow that's awesome
ConversionConversion EmoticonEmoticon